Skip to main content

کھاوڑہ کو "کھاوڑہ" کیوں کہا جاتا ہے اور کھکھواڑی زبان کہاں بولی جاتی ہے

 کھکھہ راجپوت ٹائمز:

کھاوڑہ لفظ کھکھہ واڑہ وچآ نکلیا جس تے معنی کھکھہ ذی جاگیرا ذے،  کھکھواڑہ سیاں لفظ صوتی تغیر اور وقتا نال کھاوڑہ ہوئیا۔ کھکھواڑہ وچ کھکھیاں ذی ایک بہت بڑی تعداد آباد ای اور جہڑی زبان کھکھے بولدے او کھکھواڑی کہلانزی جس تا لہجہ ہندکو  ذے پہاڑی کولا مختلف آہ۔ اکثر لوک اسا"تیا میا" الی زبان سیاں جانڑدے اور اسا "تیا میا" الی زبان اختے۔ 

ائیکلاں لوک اپنڑے بچیاں اپنڑی مادی زبان نہے بولنڑ دینزے اور کئی لوک ایسے وی تھے جہڑے اپنڑی مادی زبان  بولے وچ توہین اور شرمندگی محسوس کردے ۔  آس لوک اپنڑے بچیاں نال کھکھواڑی ذی جائی اردو بولدیاں اور انھاں  اپنڑی زبان نہے بولنڑ دینزے اں۔ اے غل بہت ہی غلط ای، کیاں کہ اس تی ایک وجہ اے ای کہ اس نال آس اپنڑی زبانا دن بدن ختم کررہیاں تہ دویا اے آہ کہ جہڑی قوم اپنڑی مادری زبان بولے وچ جھجک شرمندگی محسوس کرا او دنیا ذی غلام ترین اور بیوقوف ترین قوم کہلانزی ۔ اردو وی آساں ذی اپنڑی زبان ای ،اساں ذی شناخت اور پہچانڑ ای لیکنڑ مادی زبان اردو کولا آساں ذی پہلی پہچانڑ ای ،اردو نصابا ذا حصہ ای اور آس سیکھی وی کہندیاں لیکنڑ کھکھواڑی زبان نصاب ذا حصہ نہیں ،اے مادی زبان بچے سکولا وچ نہے سیکھ سکتے ، اردو تہ سکولا وچآ سکھی کہندے، آس لوک بچیاں اپنڑی زبان نہے بولنڑ دینزے آں اور نہ بچے کسا اور جائی سیاں سیکھ سکتے اس تا اہیا مطلب آہ کہ آس اپنڑی زبانا روز بروز ختم کررہیا اغے زیاں ۔ اسا ذی زبان آساں ذی پہچانڑ ای،اساں زی شان ای لیکن میآں لوکاں۔آر بڑا افسوس آہ کہ لوگ اے غل کیاں نہے سمجھدے اور اپنڑی زبان بچےاں نہے بولنڑ دے اغیا ذے۔ اونڑ تساں میں اپنڑی غل دستس، میں ہر جگہ اپنڑی زبان بولداس ،میں اپنڑے دوستاں، کلاس فیلوہاں  نال اپنڑیں زبانا وچ غل کرداس، میں صرف اس جائی اردو بولداس جس جائی ضروری ہووا یا اغلے بندے آہ آساں ذی زبان نہ آشتی اوغا۔ ماڑی تساں ساریاں اہیا عرض ای کہ اپنڑیں بچے بچیاں اپنڑیں  زبانا وچ غلاں کرڑوڑں دہیا ،انہاں اپنڑیں زبان بولنڑ دہیا، کہرا وچ اونہاں نال اپنڑیں زبانا وچ غل کرہیا ۔ اساں زی زبان آساں ذی پہچانڑ ای، میں مظفرآباد شہر وچ جہڑلے اپنڑی زبانا وچ غل کرداس بہت سارے لوک میآں پچھتے کہ تس کھاوڑہ وچ رہنزینس، تس راجینس، کھاوڑہ وچ کہڑی جائی نال تساں ذا تعلق اہ وغیرہ وغیرہ ، غل کیتے ذا اے مقصد آہ کہ اے زبان آساں ذی پہچانڑ ای اور آساں ذا اثاثہ ای ،اسا بولنڑے وچ آساں فخر محسوس کرنا چائیدا  نہ کہ شرم زہ جھجھک، آساں اپنڑی زبان بچائے غلا کوششاں کرنیاں چائیدیاں، آساں ذی ساریاں کولا بڑی کوشش اور کامیابی اے ای کہ اس اپنڑے بچیاں نال اپنڑیں زبانا وچ غل کراں،انہاں اردو ذے بجائے  کرا وچ  اپنڑیں زبان بولنڑ دہیاں ، اساں کنی ائیکلاں اے غل ہونزی جسدا گیزرا وی جمدا تہ استے ما پیو پہلےیاں ای منہ ڈینگے کرنا شروع کری چھوڑدے ، جنہاں کذا اردو نہے بولی اوہا او وی گلابی اردو بولنڑ پہیی اشتے۔ بچہ سال ذا انزا اس   نال اردو وچ غلاں شروع کر چھوڈے ، جزوں تھوڑا بڑا اونزا ، جہڑلے او سنڑی سڑائی اپنڑہیاں غلاں ذے کوئی حرف بولدا سارے کرا آلے اس تی بے عزتی کرنا شروع ہوئی اشتے اور اس دی ڈانٹ ڈپٹ کردے اور اسا اپنڑیں زبانا ذے لفظ بولے اوپر سختی نال منع کردے، بڈھے بزرگ داذی داذا ،ناڑاں ناڑیں جنہاں کذا اردو بولی وی نہے اونزی او وی منہ پھیڈا کری کری پوترےاں داویترہیاں نال اردو سٹتے ہونزے ، کوئی اردو ذی لت پنہیا اغا  اونزا ذہ تہ کوئی باں ۔ اردو وی آساں ذی زبان ای لیکنڑ اس سیاں پہلےاں اساں زی زبان آساں ذی مادی زبان ای جستا تحفظ ضروری اہ، اردو  ذی باقاعدہ پڑھائی سکولاں وچ وی ہونزی اور اردو آسانی نال بچے بولی سیکھی کہندے، اصل قسم الی  اردو تہ کوئی نہیں بولدا جہڑی چلدی او بولی لکھی کہندے لیکنڑ اساں زی مادی زبان نہ نصابا ذا حصہ ای تہ نہ ای سکولا یا کسا ہور  جائی پڑھائی جلدی ، اس غلا اردو ذے بجائے  اساں اپنڑے بچےاں کہار اپنڑیں زبان وچ غلاں کرڑوڑں دہنڑیاں چائیدیاں۔ امید کرداس آس اپنڑیں مادی زبان بچائے وچ اپنڑاں اپنڑاں کردار


ادا کرنیا کیاں کہ آساں ذی زبان آساں ذی پہچانڑ و اثاثہ ای۔

Comments

Popular posts from this blog

کاش 22 اکتوبر 1947 کا دن کیلنڈر میں نہ ہوتا!

کھکھہ راجپوت ٹائمز:  !کاش 22 اکتوبر 1947 کا دن کیلنڈر میں نہ ہوتا: تحریر : راجہ شہریار طاہر کھکھہ آج سے 73 برس قبل ، آج کا دن یعنی 22 اکتوبر  جموں کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ہماری تاریخ  میں 22 اکتوبر 1947  سے آزادی تک   ہر دن  یوم سیاہ ہی ہے اور اس سب کا زمہ دار 22 اکتوبر 1947 کا ہی سیاہ ترین دن ہے۔ 22اکتوبر 1947 کو پاکستان سپانسر قبائلی حملہ ہی ہماری ریاست کی تقسیم، غلامی ،ریاست میں ظلم ،جبر اور ان گنت معصوموں کے قتل کا زمہ دار ہے ۔ کاش !22 اکتوبر  کا دن کیلنڈر میں نہ ہوتا، تو آج ہم تقسیم نہ ہوتے، ہماری ریاست غلام نہ ہوتی، ہمارے ہزاروں  لوگ قتل نہ ہوتے، ہمارے ہم وطن جیلوں میں نہ مرتے،ہمارے ہم وطن جیلوں میں نہ بند  ہوتے ، ہماری سینکروں مائیں بہنیں بیوہ نہ ہوتی ، ہمارے وطن کے ہزاروں  بچے یتیم نہ ہوتے ، آج ہمارے وطن میں والدین اپنے بچوں کو جوان موتیں  نہ دیکھتے ہوتے، آج مائیں اپنے بچوں ،بیویاں اپنے شوہروں اور بچے اپنے والدین سے مرحوم نہ ہوئے ہوتے، آج زندگی سسکیوں میں نہ گزرتی ہوتی، آج  ہمارے لوگ بکے ہوئے نہ ہوتے، نہ مردہ ضمیر ہوتے نہ وطن فروش ہوتے،  آج اپنے  وطن میں اپنی خواہشوں

جامعہ کشمیر: الحاق کالجز کے امتحانات بروقت ہونگے طلباء امتحانات کے لیے تیار رہیں۔

کھکھہ راجپوت ٹائمز مظفرآباد :جامعہ کشمیر  سے الحاق شدہ کالجز  کے امتحانات بروقت ہونگے طلباء امتحانات کے لیے تیار رہیں۔امتحانی طریقہ کار میں تبدیلی ممکن نہیں، طلباء مزید وقت ضائع کرنے کے بجائے 14 اکتوبر سے شروع امتحان کی تیاری  کریں۔یونیورسٹی آف آزاد جموں کشمیر  کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایٹ ڈگری کامرس  اور بی کام سالانہ امتحان 23 ستمبر 2020 اور بی ایس سی ،بی اے کے امتحان  14 اکتوبر 2020 سے آزاد جموں کشمیر بھر میں یونیورسٹی آف آزاد جموں کشمیر کی طرف سے قائم کردہ امتحانی مراکز میں منعقد ہورہے ہیں۔ یونیورسٹی سے 131 الحاق کالجز میں سے ماسوائے ایک کالج کے کسی بھی کالج کے طلباء کی طرف سے  کورسز مکمل نہ ہونے کی شکایت موصول نہیں ہوئی اور جن کا کورس کالج مکمل نہیں کروا سکا تو وہ متعلقہ کالج سے رابطہ کر کے 14 اکتوبر سے پہلے کورس مکمل کریں۔یونیورسٹی کی زمہ داری امتحان لینا ہے نہ کورس مکمل کروانا اسلیے یونیورسٹی کے خلاف احتجاج کا کوئی کی جواز نہیں ہے 

حلقہ کھاوڑہ، یونین کونسل ٹھیریاں چنالبنگ کی عوام کے بنیادی مسائل و مطالبات

  کھکھہ راجپوت ٹائمز: یونین کونسل ٹھیریاں چنالبنگ کی عوام کے بنیادی  مسائل و مطالبات 1:#ٹھیریاں اور بنیاں کی عوام کے مطالبات 1: بنیاں تا بنی سنگھڑ تک روڈ کی پختگی 2:دلائی تا متہائی تک روڈ کی ری کنڈیشنگ  3: چڑکپورہ تا بکہ ٹھیریاں "بکہ لنک " کی ایمپروومنٹ (( 4: گورنمنٹ انٹر کالج ٹھیریاں کی عمارت 5:گورنمٹ بوائز مڈل سکول ٹھیریاں کی عمارت 6: گورنمنٹ گرلز مڈل سکول ٹھیریاں کی عمارت)) 7:صحت کے معیاری مراکز کا قیام، بنیاں میں ڈسپنسری اور ٹھیریاں میں بی ایچ یو کا قیام 8: ہیلتھ سنٹر ٹھیریاں کی عمارت و بنیادی سہولیات اور امور حیوانات سینٹر کی عمارت و بنیادی سہولیات 9:زرعی سینٹر کا قیام 10:گورنمنٹ گرلز مڈل سکول ٹھیریاں کی اپ گریڈیشن (مڈل ٹو ہائی یا ہائر سیکنڈری)  11: پرائمری سکول بنیاں کی اپگرڈیشن( پرائمری ٹو مڈل) 12:گورنمنٹ انٹر کالج ٹھیریاں کی اپگرڈیشن  13: بنیاں اور ٹھیریاں میں منظم و مربوط واٹر سکیم و ٹینکس کا قیام 14: پوسٹ آفس کی برانچ کا قیام 15: لوئر بنیاں اور مڈ ٹھیریاں میں( لنک روڈز بنائی جائیں) لنک روڈز کی کنسٹرکشن  16: بجلی کی لو وولٹیج کا حل 17: *سڑک،بجلی ،پانی ،تعلیم ،صحت