Skip to main content

وزیراعظم فاروق حیدر آڈیو کلپ معاملہ اور کمشنر تہذیب النساء کا موقف

کھکھہ راجپوت ٹائمز
مظفرآباد : چند  دن قبل  وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان سے منسوب  کالز ریکارنگ کو سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا، جس میں وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کی بات چیت کمشنر مظفرآباد ڈویژن تہذیب النساء سے ہورہی ہے۔
کمشنر مظفرآباد ڈویژن تہذیب النساء کا اس حوالے سے بیان آگیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ مجھ سے منسوب آڈیو کلپ فیک ہے اور جسکو سماعت کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ اس میں ایڈیٹنگ کی گئی ہے ۔ مختلف کلپس کو جوڑ کر ایڈیٹنگ کر کے ایک سازش کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آڈیو کلپ فرانزک بھی کروایا جارہا ہے جس سے حقیقت سامنے آجائے گئ۔اس حوالے سے آئی ٹی ماہرین کی بھی یہی رائے ہے کہ اس میں ایڈیٹنگ کی گئی ہے تاہم حقائق سامنے لانے کیلیے آڈیو کلپ کو فرانزک کروایا جارہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ راجہ فاروق حیدر خان  کا شمار میرے خاندان کے بزرگوں میں ہوتا ہے اور میں ان کا بے حد احترام کرتی ہوں۔کمشنر  تہذیب النساء کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جن آئی ڈیز سے یہ کلپس وائرل کئے گئے ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی گئی ہے اور قانون کے تحت کاروائی کی جارہی ہے۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

کھاوڑہ کو "کھاوڑہ" کیوں کہا جاتا ہے اور کھکھواڑی زبان کہاں بولی جاتی ہے

 کھکھہ راجپوت ٹائمز: کھاوڑہ لفظ کھکھہ واڑہ وچآ نکلیا جس تے معنی کھکھہ ذی جاگیرا ذے،  کھکھواڑہ سیاں لفظ صوتی تغیر اور وقتا نال کھاوڑہ ہوئیا۔ کھکھواڑہ وچ کھکھیاں ذی ایک بہت بڑی تعداد آباد ای اور جہڑی زبان کھکھے بولدے او کھکھواڑی کہلانزی جس تا لہجہ ہندکو  ذے پہاڑی کولا مختلف آہ۔ اکثر لوک اسا"تیا میا" الی زبان سیاں جانڑدے اور اسا "تیا میا" الی زبان اختے۔  ائیکلاں لوک اپنڑے بچیاں اپنڑی مادی زبان نہے بولنڑ دینزے اور کئی لوک ایسے وی تھے جہڑے اپنڑی مادی زبان  بولے وچ توہین اور شرمندگی محسوس کردے ۔  آس لوک اپنڑے بچیاں نال کھکھواڑی ذی جائی اردو بولدیاں اور انھاں  اپنڑی زبان نہے بولنڑ دینزے اں۔ اے غل بہت ہی غلط ای، کیاں کہ اس تی ایک وجہ اے ای کہ اس نال آس اپنڑی زبانا دن بدن ختم کررہیاں تہ دویا اے آہ کہ جہڑی قوم اپنڑی مادری زبان بولے وچ جھجک شرمندگی محسوس کرا او دنیا ذی غلام ترین اور بیوقوف ترین قوم کہلانزی ۔ اردو وی آساں ذی اپنڑی زبان ای ،اساں ذی شناخت اور پہچانڑ ای لیکنڑ مادی زبان اردو کولا آساں ذی پہلی پہچانڑ ای ،اردو نصابا ذا حصہ ای اور آس سیکھی وی کہندیاں لیک...

13 جولائی 1931: یومِ شہداء کشمیر

کھکھہ راجپوت ٹائمز 13 جولائی ،1931 ہر سال 13 جولائی یومِ شہداء کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 13 جولائی 1931 کو 22کشمیری مسلمان ریاستی پالیس کے ہاتھوں گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔ 13 جولائی کا واقع حکومت ریاست جموں کشمیر اور ہری سنگھ کی انتظامیہ کی ناقص پالیسی کی وجہ سے رونما ہوا جس کو انگریزوں اور خاص طور پر مسلمانوں نے الگ رنگ دے کر تاریخ کے ساتھ  بہت بڑی زیادتی کی ہے۔  یہ واقع جموں میں رونما ہونے والے واقعات (جن کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا) کی وجہ سے ہی  رونما ہوا تھا۔ جموں میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور نمازپڑھنے سے روکے جانے والے واقعے نے ریاست کے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پیدا کردیا تھا جس میں عبدالقدیر نے جلتی پر تیل کا کردار ادا کیا تھا۔عبدالقدیر نے 25 جون 1931 سرینگر کی ایک مسجد میں مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف  تقریر کرتے ہوئے مسلمانوں کو اکسایا کہ کشمیر میں ہندوؤں کو قتل کرنے کے  علاوہ مندر بھی نذر آتش کر دیں۔ اسکے علاوہ عبدالقدیر اکثر ایسی تقریریں کر کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکاتا رہتا تھا۔  عبدالقدیر کی گرفتاری کے نتیجے میں مسلمانوں نے ہندوؤں پر...

جموں کشمیر کا رقبہ

کیا آپ جانتے ہیں ریاست جموں کشمیر تقسیم ہونے سے پہلے تین صوبوں پر مشتمل تھی اور ریاست کا کل رقبہ 85806مربع میل تھا۔ ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبت ہا کا کل رقبہ 85806مربع میل ہے جو تقسیم ہونے سے پہلے تین صوبوں لداخ گلگت، جموں اور کشمیر پر مشتمل تھی۔  لداخ و گلگت رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ تھا جبکہ کشمیر ابادی کے لحاظ سے ریاست کا بڑا صوبہ تھا۔صوبہ کشمیر کا رقبہ 8539مربع میل   صوبہ جموں کا 12378 مربع میل جبکہ صوبہ  لداخ و گلگت کا رقبہ 64889 مربع میل تھا