Skip to main content

جموں کشمیر کا رقبہ

کیا آپ جانتے ہیں ریاست جموں کشمیر تقسیم ہونے سے پہلے تین صوبوں پر مشتمل تھی اور ریاست کا کل رقبہ 85806مربع میل تھا۔

ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبت ہا کا کل رقبہ 85806مربع میل ہے جو تقسیم ہونے سے پہلے تین صوبوں لداخ گلگت، جموں اور کشمیر پر مشتمل تھی۔
 لداخ و گلگت رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ تھا جبکہ کشمیر ابادی کے لحاظ سے ریاست کا بڑا صوبہ تھا۔صوبہ کشمیر کا رقبہ 8539مربع میل 
صوبہ جموں کا 12378 مربع میل جبکہ صوبہ  لداخ و گلگت کا رقبہ 64889 مربع میل تھا

Comments

Popular posts from this blog

کھاوڑہ کو "کھاوڑہ" کیوں کہا جاتا ہے اور کھکھواڑی زبان کہاں بولی جاتی ہے

 کھکھہ راجپوت ٹائمز: کھاوڑہ لفظ کھکھہ واڑہ وچآ نکلیا جس تے معنی کھکھہ ذی جاگیرا ذے،  کھکھواڑہ سیاں لفظ صوتی تغیر اور وقتا نال کھاوڑہ ہوئیا۔ کھکھواڑہ وچ کھکھیاں ذی ایک بہت بڑی تعداد آباد ای اور جہڑی زبان کھکھے بولدے او کھکھواڑی کہلانزی جس تا لہجہ ہندکو  ذے پہاڑی کولا مختلف آہ۔ اکثر لوک اسا"تیا میا" الی زبان سیاں جانڑدے اور اسا "تیا میا" الی زبان اختے۔  ائیکلاں لوک اپنڑے بچیاں اپنڑی مادی زبان نہے بولنڑ دینزے اور کئی لوک ایسے وی تھے جہڑے اپنڑی مادی زبان  بولے وچ توہین اور شرمندگی محسوس کردے ۔  آس لوک اپنڑے بچیاں نال کھکھواڑی ذی جائی اردو بولدیاں اور انھاں  اپنڑی زبان نہے بولنڑ دینزے اں۔ اے غل بہت ہی غلط ای، کیاں کہ اس تی ایک وجہ اے ای کہ اس نال آس اپنڑی زبانا دن بدن ختم کررہیاں تہ دویا اے آہ کہ جہڑی قوم اپنڑی مادری زبان بولے وچ جھجک شرمندگی محسوس کرا او دنیا ذی غلام ترین اور بیوقوف ترین قوم کہلانزی ۔ اردو وی آساں ذی اپنڑی زبان ای ،اساں ذی شناخت اور پہچانڑ ای لیکنڑ مادی زبان اردو کولا آساں ذی پہلی پہچانڑ ای ،اردو نصابا ذا حصہ ای اور آس سیکھی وی کہندیاں لیک...

13 جولائی 1931: یومِ شہداء کشمیر

کھکھہ راجپوت ٹائمز 13 جولائی ،1931 ہر سال 13 جولائی یومِ شہداء کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 13 جولائی 1931 کو 22کشمیری مسلمان ریاستی پالیس کے ہاتھوں گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔ 13 جولائی کا واقع حکومت ریاست جموں کشمیر اور ہری سنگھ کی انتظامیہ کی ناقص پالیسی کی وجہ سے رونما ہوا جس کو انگریزوں اور خاص طور پر مسلمانوں نے الگ رنگ دے کر تاریخ کے ساتھ  بہت بڑی زیادتی کی ہے۔  یہ واقع جموں میں رونما ہونے والے واقعات (جن کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا) کی وجہ سے ہی  رونما ہوا تھا۔ جموں میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور نمازپڑھنے سے روکے جانے والے واقعے نے ریاست کے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پیدا کردیا تھا جس میں عبدالقدیر نے جلتی پر تیل کا کردار ادا کیا تھا۔عبدالقدیر نے 25 جون 1931 سرینگر کی ایک مسجد میں مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف  تقریر کرتے ہوئے مسلمانوں کو اکسایا کہ کشمیر میں ہندوؤں کو قتل کرنے کے  علاوہ مندر بھی نذر آتش کر دیں۔ اسکے علاوہ عبدالقدیر اکثر ایسی تقریریں کر کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکاتا رہتا تھا۔  عبدالقدیر کی گرفتاری کے نتیجے میں مسلمانوں نے ہندوؤں پر...

تنویر احمد کون ہیں اور انھیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے؟؟؟؟؟

 دا کھکھہ راجپوت ٹائمز تنویر احمد کون ہیں اور انھیں کیوں گرفتار کیا گیا؟ تحریر:راجہ شہریار طاہر  تنویر احمد کا تعلق سہنسہ کوٹلی سے ہے اور تنویر احمد برطانوی شہریت رکھتے ہیں۔تنویر احمد ایک صحافی، ریسرچر، لکھاری،سوشل ایکٹویسٹ، آزادی پسند اور محب الوطن (جموں کشمیر) ریاستی باشندے ہیں۔تنویر احمد اپنی ذات میں ایک ادارہ اور تنظیم ہیں۔تنویر احمد کی پیدائش برطانیہ میں ہوئی اور ان  کا سارا خاندان برطانیہ میں آباد ہے۔ تنویر احمد نے اپنی تعلیم برطانیہ سے حاصل کی اور برطانیہ میں ایک بنک میں نوکری کرنی شروع کردی لیکن کچھ ہی عرصے کے بعد بنک سے نوکری ترک کرکے بی بی سی کے ساتھ منسلک ہوگئے۔  بی بی سی کے لیے تنویر احمد افغانستان اور عراق میں بھی کام کرتے رہے ہیں۔امریکہ عراق جنگ کے دوران وہ  عراق سے  بی بی سی کے لیے رپورٹنگ کرتے رہے۔اس دوران تنویر احمد نے کچھ حقائق سامنے لائے جن کو بی بی سی نے نشر کرنے سے انکار کردیا جس پر تنویر احمد نے بی بی سی کو  خیرباد کہہ دیا تھا۔تنویر احمد چند سال قبل اپنے وطن جموں کشمیر لوٹ آئے اور اس کے بعد انہوں ہمیشہ کے لیے ریاست جموں کشمیر میں ...